EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

بیارے ترے نین کوں آہو کہے جو کوئی
وہ آدمی نہیں ہے حیوان ہے بچارا

آبرو شاہ مبارک




داغ سیں کیوں نہ دل اجالا ہو
چشم کی روشنی سیاہی ہے

آبرو شاہ مبارک




ڈر خدا سیں خوب نئیں یہ وقت قتل عام کوں
صبح کوں کھولا نہ کر اس زلف خون آشام کوں

آبرو شاہ مبارک




دکھائی خواب میں دی تھی ٹک اک منہ کی جھلک ہم کوں
نہیں طاقت انکھیوں کے کھولنے کی اب تلک ہم کوں

آبرو شاہ مبارک




دل کب آوارگی کو بھولا ہے
خاک اگر ہو گیا بگولا ہے

آبرو شاہ مبارک




دل دار کی گلی میں مکرر گئے ہیں ہم
ہو آئے ہیں ابھی تو پھر آ کر گئے ہیں ہم

آبرو شاہ مبارک




دلی میں درد دل کوں کوئی پوچھتا نہیں
مجھ کوں قسم ہے خواجہ قطب کے مزار کی

آبرو شاہ مبارک