EN हिंदी
آج یاروں کو مبارک ہو کہ صبح عید ہے | شیح شیری
aaj yaron ko mubarak ho ki subh-e-id hai

غزل

آج یاروں کو مبارک ہو کہ صبح عید ہے

آبرو شاہ مبارک

;

آج یاروں کو مبارک ہو کہ صبح عید ہے
راگ ہے مے ہے چمن ہے دل ربا ہے دید ہے

دل دوانہ ہو گیا ہے دیکھ یہ صبح بہار
رسمسا پھولوں بسا آیا انکھوں میں نیند ہے

شیر عاشق آج کے دن کیوں رقیباں پے نہ ہوں
یار پایا ہے بغل میں خانۂ خورشید ہے

غم کے پیچھو راست کہتے ہیں کہ شادی ہووے ہے
حضرت رمضاں گئے تشریف لے اب عید ہے

عید کے دن رووتا ہے ہجر سیں رمضان کے
بے نصیب اس شیخ کی دیکھو عجب فہمید ہے

سلک اس کی نظم کا کیوں کر نہ ہووے قیمتی
آبروؔ کا شعر جو دیکھا سو مروارید ہے