EN हिंदी
طوفاں ہے شیخ قہریا ہے | شیح شیری
tufan hai shaiKH qahriya hai

غزل

طوفاں ہے شیخ قہریا ہے

آبرو شاہ مبارک

;

طوفاں ہے شیخ قہریا ہے
جو حرف ہے تس کے تہریا ہے

دل کیوں نہ بھنور ہو آج میرا
چیرا ترے سر پے لہریا ہے

تجھ حسن کے باغ میں سریجن
خورشید گل دوپہریا ہے

اب دین ہوا زمانہ سازی
آفاق تمام دہریا ہے