EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دوانے دل کوں میرے شہر سیں ہرگز نہیں بنتی
اگر جنگل کا جانا ہو تو اس کی بات سب بن جا

آبرو شاہ مبارک




دور خاموش بیٹھا رہتا ہوں
اس طرح حال دل کا کہتا ہوں

آبرو شاہ مبارک




فانیٔ عشق کوں تحقیق کہ ہستی ہے کفر
دم بدم زیست نیں میری مجھے زنار دیا

آبرو شاہ مبارک




غم کے پیچھو راست کہتے ہیں کہ شادی ہووے ہے
حضرت رمضاں گئے تشریف لے اب عید ہے

آبرو شاہ مبارک




غم سے ہم سوکھ جب ہوئے لکڑی
دوستی کا نہال ڈال کاٹ

آبرو شاہ مبارک




غم سیں اہل بیت کے جی تو ترا کڑھتا نہیں
یوں عبث پڑھتا پھرا جو مرثیہ تو کیا ہوا

آبرو شاہ مبارک




ہو گئے ہیں پیر سارے طفل اشک
گریہ کا جاری ہے اب لگ سلسلا

آبرو شاہ مبارک