EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

شاید تمہاری یاد مرے پاس آ گئی
یا ہے مرے ہی دل کی صدا سوچنا پڑا

ابرار اعظمی




تمام رات وہ پہلو کو گرم کرتا رہا
کسی کی یاد کا نشہ شراب جیسا تھا

ابرار اعظمی




غم سے نسبت ہے جنہیں ضبط الم کرتے ہیں
اشک کو زینت داماں نہیں ہونے دیتے

ابرار کرتپوری




ہر اک انسان کے اعمال بھی یکساں نہیں ہوتے
کوئی گھر توڑ دیتا ہے کوئی تعمیر کرتا ہے

ابرار کرتپوری




کہیں بھی راہنما اب نظر نہیں آتا
میں کیا بتاؤں کہ ہوں کون سی جہات میں گم

ابرار کرتپوری




وسوسے دل میں نہ رکھ خوف رسن لے کے نہ چل
عزم منزل ہے تو ہمراہ تھکن لے کے نہ چل

ابرار کرتپوری




آغوش سیں سجن کے ہمن کوں کیا کنار
ماروں گا اس رقیب کوں چھڑیوں سے گود گود

آبرو شاہ مبارک