EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

خموشی میری لے میں گنگانا چاہتی ہے
کسی سے بات کرنے کا بہانا چاہتی ہے

عبد الرؤف عروج




نفس کے لوچ کو خنجر بنانا چاہتی ہے
محبت اپنی تیزی آزمانا چاہتی ہے

عبد الرؤف عروج




یہ تبسم کا اجالا یہ نگاہوں کی سحر
لوگ یوں بھی تو چھپاتے ہیں اندھیرے دل میں

عبد الرؤف عروج




زندگی عظمت حاضر کے بغیر
اک تسلسل ہے مگر خوابوں کا

عبد الرؤف عروج




ظلمتیں وحشت فردا سے نڈھال
ڈھونڈھتی پھرتی ہیں گھر خوابوں کا

عبد الرؤف عروج




تو نے مجھ کو بنا دیا انساں
میں نے تجھ کو خدا بنایا ہے

عبدالرحمان مومن




اپنی ناموس کی آتی ہے حفاظت جن کو
جان دے دیتے ہیں دستار نہیں دیتے ہیں

عبدالشکور آسی