آج یادوں نے عجب رنگ بکھیرے دل میں
مسکراتے ہیں سر شام سویرے دل میں
یہ تبسم کا اجالا یہ نگاہوں کی سحر
لوگ یوں بھی تو چھپاتے ہیں اندھیرے دل میں
صورت باد صبا قافلۂ یاد آیا
زخم در زخم کھلے پھول سے میرے دل میں
یاس کی رات کٹی آس کا سورج چمکا
پھر بھی چمکے نہ کسی روز سویرے دل میں
اک مری وحشت بے نام پہ اس طرح نہ سوچ
کتنی باتیں ہیں جو کھٹکی نہیں تیرے دل میں
دھیان کی شمع کی لو تیز بھی کر دیتے ہیں
اکثر اوقات تری یاد کے پھیرے دل میں
نہ ملی فرصت آسائش تعبیر عروج
ایک مدت سے ہیں خوابوں کے بسیرے دل میں
غزل
آج یادوں نے عجب رنگ بکھیرے دل میں
عبد الرؤف عروج