EN हिंदी
آج یادوں نے عجب رنگ بکھیرے دل میں | شیح شیری
aaj yaadon ne ajab rang bikhere dil mein

غزل

آج یادوں نے عجب رنگ بکھیرے دل میں

عبد الرؤف عروج

;

آج یادوں نے عجب رنگ بکھیرے دل میں
مسکراتے ہیں سر شام سویرے دل میں

یہ تبسم کا اجالا یہ نگاہوں کی سحر
لوگ یوں بھی تو چھپاتے ہیں اندھیرے دل میں

صورت باد صبا قافلۂ یاد آیا
زخم در زخم کھلے پھول سے میرے دل میں

یاس کی رات کٹی آس کا سورج چمکا
پھر بھی چمکے نہ کسی روز سویرے دل میں

اک مری وحشت بے نام پہ اس طرح نہ سوچ
کتنی باتیں ہیں جو کھٹکی نہیں تیرے دل میں

دھیان کی شمع کی لو تیز بھی کر دیتے ہیں
اکثر اوقات تری یاد کے پھیرے دل میں

نہ ملی فرصت آسائش تعبیر عروج
ایک مدت سے ہیں خوابوں کے بسیرے دل میں