EN हिंदी
جادۂ مے پہ گزر خوابوں کا | شیح شیری
jada-e-mai pe guzar KHwabon ka

غزل

جادۂ مے پہ گزر خوابوں کا

عبد الرؤف عروج

;

جادۂ مے پہ گزر خوابوں کا
مڑ گیا سیل کدھر خوابوں کا

زندگی عظمت حاضر کے بغیر
اک تسلسل ہے مگر خوابوں کا

ظلمتیں وحشت فردا سے نڈھال
ڈھونڈھتی پھرتی ہیں گھر خوابوں کا

قریۂ ماہ سے اس بستی تک
روز ہوتا ہے گزر خوابوں کا

صبح نو روز بھی دل کش ہے عروجؔ
اس قدر رنج نہ کر خوابوں کا