حق مرا مجھ کو مرے یار نہیں دیتے ہیں
دھوپ میں سایۂ دیوار نہیں دیتے ہیں
کیسے دریا کو کروں پار کہ میرے محسن
ناؤ تو دیتے ہیں پتوار نہیں دیتے ہیں
اپنی ناموس کی آتی ہے حفاظت جن کو
جان دے دیتے ہیں دستار نہیں دیتے ہیں
خوگر امن بنانے کی ہے خواہش جن کو
اپنے بچوں کو وہ تلوار نہیں دیتے ہیں
خود تو آسیؔ یہ بسر کرتے ہیں آرام کے ساتھ
چین ناداروں کو زردار نہیں دیتے ہیں
غزل
حق مرا مجھ کو مرے یار نہیں دیتے ہیں
عبدالشکور آسی