EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

یقیں کا دائرہ دیکھا ہے کس نے
گماں کے دائرے میں کیا نہیں ہے

عبد اللہ جاوید




زمیں کو اور اونچا مت اٹھاؤ
زمیں کا آسماں سے سر لگے گا

عبد اللہ جاوید




آؤ آج ہم دونوں اپنا اپنا گھر چن لیں
تم نواح دل لے لو خطۂ بدن میرا

عبد اللہ کمال




ابھی گناہ کا موسم ہے آ شباب میں آ
نشہ اترنے سے پہلے مری شراب میں آ

عبد اللہ کمال




اپنے وجود سے پرے اب
کوئی بھی راستہ نہیں ہے

عبد اللہ کمال




چمک دے چاند کو ٹھنڈک ہوا کو دل کو امنگ
اداس قصے کو پھر ایک شاہزادہ دے

عبد اللہ کمال




اک مسلسل جنگ تھی خود سے کہ ہم زندہ ہیں آج
زندگی ہم تیرا حق یوں بھی ادا کرتے رہے

عبد اللہ کمال