EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

آپ کے جاتے ہی ہم کو لگ گئی آوارگی
آپ کے جاتے ہی ہم سے گھر نہیں دیکھا گیا

عبد اللہ جاوید




اشک ڈھلتے نہیں دیکھے جاتے
دل پگھلتے نہیں دیکھے جاتے

عبد اللہ جاوید




دیکھتے ہم بھی ہیں کچھ خواب مگر ہائے رے دل
ہر نئے خواب کی تعبیر سے ڈر جاتا ہے

عبد اللہ جاوید




ہر اک رستے پہ چل کر سوچتے ہیں
یہ رستہ جا رہا ہے اپنے گھر کیا

عبد اللہ جاوید




اس ہی بنیاد پر کیوں نہ مل جائیں ہم
آپ تنہا بہت ہم اکیلے بہت

عبد اللہ جاوید




جب تھی منزل نظر میں تو رستہ تھا ایک
گم ہوئی ہے جو منزل تو رستے بہت

عبد اللہ جاوید




کبھی سوچا ہے مٹی کے علاوہ
ہمیں کہتے ہیں یہ دیوار و در کیا

عبد اللہ جاوید