EN हिंदी
پل دو پل ہے پھر یہ سونا مٹی کا | شیح شیری
pal-do-pal hai phir ye sona miTTi ka

غزل

پل دو پل ہے پھر یہ سونا مٹی کا

اطہر ناسک

;

پل دو پل ہے پھر یہ سونا مٹی کا
کر دو مرا تیار بچھونا مٹی کا

اک ٹھوکر سے دونوں ٹوٹ کے دیکھتے ہیں
تو کانچ کا میں ہوں کھلونا مٹی کا

تیرے شیش محل کی چھت بھی شیشے کی
میرے گھر کا کونا کونا مٹی کا

کتنے معنی رکھتا ہے ذرا غور تو کر
کوزہ گر کے ہاتھ میں ہونا مٹی کا

آگ کا ہنسنا دیکھ ہوا کے لہجے میں
پانی کی آواز میں رونا مٹی کا