EN हिंदी
بارش کیسی جادوگر ہے | شیح شیری
barish kaisi jadugar hai

غزل

بارش کیسی جادوگر ہے

آصف ثاقب

;

بارش کیسی جادوگر ہے
قطرہ قطرہ نور نظر ہے

آس کا پنچھی ڈھونڈ کے لاؤ
جس کی نشانی ٹوٹا پر ہے

اس میں آنکھیں جڑ جاؤں گا
جس دیوار میں اندھا در ہے

ٹوٹی کھاٹ پہ سو جاتا ہوں
اپنا گھر پھر اپنا گھر ہے

رستے کی انجان خوشی ہے
منزل کا انجانا ڈر ہے