EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

انتہائی حسین لگتی ہے
جب وہ کرتی ہے روٹھ کر باتیں

عاصمؔ واسطی




کہیں کہیں تو زمیں آسماں سے اونچی ہے
یہ راز مجھ پہ کھلا سیڑھیاں اترتے ہوئے

عاصمؔ واسطی




خشک رت میں اس جگہ ہم نے بنایا تھا مکان
یہ نہیں معلوم تھا یہ راستہ پانی کا ہے

عاصمؔ واسطی




کسی بھی کام میں لگتا نہیں ہے دل میرا
بڑے دنوں سے طبیعت بجھی بجھی سی ہے

عاصمؔ واسطی




کچھ وہ بھی طبیعت کا سکھی ایسا نہیں ہے
کچھ ہم بھی محبت میں قناعت نہیں کرتے

عاصمؔ واسطی




لوگ کہتے ہیں کہ وہ شخص ہے خوشبو جیسا
ساتھ شاید اسے لے آئے ہوا دیکھتے ہیں

عاصمؔ واسطی




میں انہماک میں یہ کس مقام تک پہنچا
تجھے ہی بھول گیا تجھ کو یاد کرتے ہوئے

عاصمؔ واسطی