شکل اس کی کسی صورت سے جو دکھلائے ہمیں
دوست ایسا نہیں ملتا ہے کوئی ہائے ہمیں
بن بلائے جو سدا آپ چلا آتا تھا
اب یہ نفرت اسے آئی کہ نہ بلوائے ہمیں
فائدہ کیا ہے نصیحت سے پھرے ہو ناصح
ہم سمجھنے کے نہیں لاکھ تو سمجھائے ہمیں
غزل
شکل اس کی کسی صورت سے جو دکھلائے ہمیں
آصف الدولہ