EN हिंदी
شکل اس کی کسی صورت سے جو دکھلائے ہمیں | شیح شیری
shakl uski kisi surat se jo dikhlae hamein

غزل

شکل اس کی کسی صورت سے جو دکھلائے ہمیں

آصف الدولہ

;

شکل اس کی کسی صورت سے جو دکھلائے ہمیں
دوست ایسا نہیں ملتا ہے کوئی ہائے ہمیں

بن بلائے جو سدا آپ چلا آتا تھا
اب یہ نفرت اسے آئی کہ نہ بلوائے ہمیں

فائدہ کیا ہے نصیحت سے پھرے ہو ناصح
ہم سمجھنے کے نہیں لاکھ تو سمجھائے ہمیں