ذوق سرمستی کو محو روئے جاناں کر دیا
کفر کو اس طرح چمکایا کہ ایماں کر دیا
تو نے یہ اعجاز کیا اے سوز پنہاں کر دیا
اس طرح پھونکا کہ آخر جسم کو جاں کر دیا
جس پہ میری جستجو نے ڈال رکھے تھے حجاب
بے خودی نے اب اسے محسوس و عریاں کر دیا
کچھ نہ ہم سے ہو سکا اس اضطراب شوق میں
ان کے دامن کو مگر اپنا گریباں کر دیا
گو نہیں رہتا کبھی پردے میں راز عاشقی
تم نے چھپ کر اور بھی اس کو نمایاں کر دیا
رکھ دیے دیر و حرم سر مارنے کے واسطے
بندگی کو بے نیاز کفر و ایماں کر دیا
عارض نازک پہ ان کے رنگ سا کچھ آ گیا
ان گلوں کو چھیڑ کر ہم نے گلستاں کر دیا
ان بتوں کی صورت زیبا کو اصغرؔ کیا کہوں
پر خدا نے وائے ناکامی مسلماں کر دیا
غزل
ذوق سرمستی کو محو روئے جاناں کر دیا
اصغر گونڈوی