EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

شوق چڑھتی دھوپ جاتا وقت گھٹتی چھاؤں ہے
با وفا جو آج ہیں کل بے وفا ہو جائیں گے

آرزو لکھنوی




سینے میں ضبط غم سے چھالا ابھر رہا ہے
شعلے کو بند کر کے پانی بنا رہے ہیں

آرزو لکھنوی




تیرے تو ڈھنگ ہیں یہی اپنا بنا کے چھوڑ دے
وہ بھی برا ہے باؤلا تجھ کو جو پا کے چھوڑ دے

آرزو لکھنوی




وائے غربت کہ ہوئے جس کے لئے خانہ خراب
سن کے آواز بھی گھر سے نہ وہ باہر نکلا

آرزو لکھنوی




وفا تم سے کریں گے دکھ سہیں گے ناز اٹھائیں گے
جسے آتا ہے دل دینا اسے ہر کام آتا ہے

آرزو لکھنوی




وحشت ہم اپنی بعد فنا چھوڑ جائیں
اب تم پھرو گے چاک گریباں کئے ہوئے

آرزو لکھنوی




وہ ہاتھ مار پلٹ کر جو کر دے کام تمام
بڑے عذاب میں ہوں میں ثواب لیتا جا

آرزو لکھنوی