EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

عجیب لطف تھا نادانیوں کے عالم میں
سمجھ میں آئیں تو باتوں کا وہ مزہ بھی گیا

انور مسعود




انورؔ مری نظر کو یہ کس کی نظر لگی
گوبھی کا پھول مجھ کو لگے ہے گلاب کا

انور مسعود




انورؔ اس نے نہ میں نے چھوڑا ہے
اپنے اپنے خیال میں رہنا

انور مسعود




بے حرص و غرض قرض ادا کیجیے اپنا
جس طرح پولس کرتی ہے چالان وغیرہ

انور مسعود




دل جو ٹوٹے گا تو اک طرفہ چراغاں ہوگا
کتنے آئینوں میں وہ شکل دکھائی دے گی

انور مسعود




دل سلگتا ہے ترے سرد رویے سے مرا
دیکھ اب برف نے کیا آگ لگا رکھی ہے

انور مسعود




دوستو انگلش ضروری ہے ہمارے واسطے
فیل ہونے کو بھی اک مضمون ہونا چاہئے

انور مسعود