EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ڈوبے ہوئے تاروں پہ میں کیا اشک بہاتا
چڑھتے ہوئے سورج سے مری آنکھ لڑی تھی

انور مسعود




ہاں مجھے اردو ہے پنجابی سے بھی بڑھ کر عزیز
شکر ہے انورؔ مری سوچیں علاقائی نہیں

انور مسعود




ہمیں قرینۂ رنجش کہاں میسر ہے
ہم اپنے بس میں جو ہوتے ترا گلا کرتے

انور مسعود




ادھر سے لیا کچھ ادھر سے لیا
یونہی چل رہے ہیں ادارے ترے

انور مسعود




اس وقت وہاں کون دھواں دیکھنے جائے
اخبار میں پڑھ لیں گے کہاں آگ لگی تھی

انور مسعود




جانے کس رنگ سے روٹھے گی طبیعت اس کی
جانے کس ڈھنگ سے اب اس کو منانا ہوگا

انور مسعود




جو ہنسنا ہنسانا ہوتا ہے
رونے کو چھپانا ہوتا ہے

انور مسعود