EN हिंदी
زلف کو ابر کا ٹکڑا نہیں لکھا میں نے | شیح شیری
zulf ko abr ka TukDa nahin likhkha maine

غزل

زلف کو ابر کا ٹکڑا نہیں لکھا میں نے

انور جلال پوری

;

زلف کو ابر کا ٹکڑا نہیں لکھا میں نے
آج تک کوئی قصیدہ نہیں لکھا میں نے

جب مخاطب کیا قاتل کو تو قاتل لکھا
لکھنوی بن کے مسیحا نہیں لکھا میں نے

میں نے لکھا ہے اسے مریم و سیتا کی طرح
جسم کو اس کے اجنتا نہیں لکھا میں نے

کبھی نقاش بتایا کبھی معمار کہا
دست فنکار کو کاسہ نہیں لکھا میں نے

تو مرے پاس تھا یا تیری پرانی یادیں
کوئی اک شعر بھی تنہا نہیں لکھا میں نے

نیند ٹوٹی کہ یہ ظالم مجھے مل جاتی ہے
زندگی کو کبھی سپنا نہیں لکھا میں نے

میرا ہر شعر حقیقت کی ہے زندہ تصویر
اپنے اشعار میں قصہ نہیں لکھا میں نے