سن کہا مان نہ مانے گا تو پچھتائے گا
پیار نادان کو مت دے کہ یہ مر جائے گا
روش عام سے ہشیار کہ پچھتائے گا
وقت کو چھوڑ یہ پانی ہے گزر جائے گا
سچ کوئی فن تو نہیں ہے جو سکھایا جائے
جھوٹ سے کام لے سچ بولنا آ جائے گا
دو پہر حال غنیمت ہیں اکیلے پن سے
ساتھ مت چھوڑ کہ آنکھوں میں بکھر جائے گا
بحر ظلمات پسینہ ہے مری آنکھوں کا
ضد نہ کر کام یہ آنسو کا بھی کر جائے گا
ان لہو رنگ فضاؤں پہ نہ جا بات سمجھ
گھر کے آسیب سے بچ وقت بدل جائے گا
میری غزلیں ہیں محبت کے صحیفے انجمؔ
پڑھنے والوں کو تلاوت کا مزا آئے گا
غزل
سن کہا مان نہ مانے گا تو پچھتائے گا
انجم فوقی بدایونی