پارسائی ان کی جب یاد آئے گی
مجھ سے میری آرزو شرمائے گی
گر یہی ہے پاس آداب سکوت
کس طرح فریاد لب تک آئے گی
یہ تو مانا دیکھ آئیں کوئے یار
پھر تمنا اور کچھ فرمائے گی
جانے دے صبر و قرار و ہوش کو
تو کہاں اے بے قراری جائے گی
ہجر کی شب گر یہی ہے اضطراب
نیند اے تسلیمؔ کیوں کر آئے گی
غزل
پارسائی ان کی جب یاد آئے گی
امیر اللہ تسلیم