EN हिंदी
اپنی ناکام تمناؤں کا ماتم نہ کرو | شیح شیری
apni nakaam tamannaon ka matam na karo

غزل

اپنی ناکام تمناؤں کا ماتم نہ کرو

عبدالعزیز فطرت

;

اپنی ناکام تمناؤں کا ماتم نہ کرو
تھم گیا دور مئے ناب تو کچھ غم نہ کرو

اور بھی کتنے طریقے ہیں بیان غم کے
مسکراتی ہوئی آنکھوں کو تو پر نم نہ کرو

ہاں یہ شمشیر حوادث ہو تو کچھ بات بھی ہے
گردنیں طوق غلامی کے لیے خم نہ کرو

تم تو ہو رند تمہیں محفل جم سے کیا کام
بزم جم ہو گئی برہم تو کوئی غم نہ کرو

بادۂ کہنہ ڈھلے ساغر نو میں فطرتؔ
ذوق فریاد کو آزردۂ ماتم نہ کرو