EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

گھر والے مجھے گھر پر دیکھ کے خوش ہیں اور وہ کیا جانیں
میں نے اپنا گھر اپنے مسکن سے الگ کر رکھا ہے

عبد الاحد ساز




جیسے کوئی دائرہ تکمیل پر ہے
ان دنوں مجھ پر گزشتہ کا اثر ہے

عبد الاحد ساز




جیتنے معرکۂ دل وہ لگاتار گیا
جس گھڑی فتح کا اعلان ہوا ہار گیا

عبد الاحد ساز




جن کو خود جا کے چھوڑ آئے قبروں میں ہم
ان سے رستے میں مڈبھیڑ ہوتی رہی

عبد الاحد ساز




خبر کے موڑ پہ سنگ نشاں تھی بے خبری
ٹھکانے آئے مرے ہوش یا ٹھکانے لگے

عبد الاحد ساز




خرد کی رہ جو چلا میں تو دل نے مجھ سے کہا
عزیز من ''بہ سلامت روی و باز آئی''

عبد الاحد ساز




لا سے لا کا سفر تھا تو پھر کس لیے
ہر خم راہ سے جاں الجھتی رہی

عبد الاحد ساز