EN हिंदी
پاؤں پڑتا ہوا رستہ نہیں دیکھا جاتا | شیح شیری
panw paDta hua rasta nahin dekha jata

غزل

پاؤں پڑتا ہوا رستہ نہیں دیکھا جاتا

عباس تابش

;

پاؤں پڑتا ہوا رستہ نہیں دیکھا جاتا
جانے والے ترا جانا نہیں دیکھا جاتا

تیری مرضی ہے جدھر انگلی پکڑ کر لے جا
مجھ سے اب تیرے علاوہ نہیں دیکھا جاتا

یہ حسد ہے کہ محبت کی اجارہ داری
درمیاں اپنا بھی سایہ نہیں دیکھا جاتا

تو بھی اے شخص کہاں تک مجھے برداشت کرے
بار بار ایک ہی چہرہ نہیں دیکھا جاتا

یہ ترے چاہنے والے بھی عجب ہیں جاناں
عشق کرتے ہیں کہ ہوتا نہیں دیکھا جاتا

یہ تیرے بعد کھلا ہے کہ جدائی کیا ہے
مجھ سے اب کوئی اکیلا نہیں دیکھا جاتا