EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

آندھیوں کا کام چلنا ہے غرض اس سے نہیں
پیڑ پر پتا رہے گا یا جدا ہو جائے گا

علی احمد جلیلی




بن رہے ہیں سطح دل پر دائرے
تم نے تو پتھر کوئی پھینکا نہیں

علی احمد جلیلی




دور تک دل میں دکھائی نہیں دیتا کوئی
ایسے ویرانے میں اب کس کو صدا دی جائے

علی احمد جلیلی




ایک تحریر جو اس کے ہاتھوں کی تھی
بات وہ مجھ سے کرتی رہی رات بھر

علی احمد جلیلی




غم سے منسوب کروں درد کا رشتہ دے دوں
زندگی آ تجھے جینے کا سلیقہ دے دوں

علی احمد جلیلی




ہم نے دیکھا ہے زمانے کا بدلنا لیکن
ان کے بدلے ہوئے تیور نہیں دیکھے جاتے

علی احمد جلیلی




کاٹی ہے غم کی رات بڑے احترام سے
اکثر بجھا دیا ہے چراغوں کو شام سے

علی احمد جلیلی