اب چھلکتے ہوئے ساغر نہیں دیکھے جاتے
توبہ کے بعد یہ منظر نہیں دیکھے جاتے
مست کر کے مجھے اوروں کو لگا منہ ساقی
یہ کرم ہوش میں رہ کر نہیں دیکھے جاتے
ساتھ ہر ایک کو اس راہ میں چلنا ہوگا
عشق میں رہزن و رہبر نہیں دیکھے جاتے
ہم نے دیکھا ہے زمانے کا بدلنا لیکن
ان کے بدلے ہوئے تیور نہیں دیکھے جاتے
غزل
اب چھلکتے ہوئے ساغر نہیں دیکھے جاتے
علی احمد جلیلی