EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کبھی نہ حسن و محبت میں بن سکی واحدؔ
وہ اپنے ناز میں ہم اپنے بانکپن میں رہے

واحد پریمی




کس شان کس وقار سے کس بانکپن سے ہم
گزرے ہیں آزمائش دار و رسن سے ہم

واحد پریمی




کسی کو بے سبب شہرت نہیں ملتی ہے اے واحدؔ
انہیں کے نام ہیں دنیا میں جن کے کام اچھے ہیں

واحد پریمی




کسی کو بے سبب شہرت نہیں ملتی ہے اے واحدؔ
انہیں کے نام ہیں دنیا میں جن کے کام اچھے ہیں

واحد پریمی




کوئی گردش ہو کوئی غم ہو کوئی مشکل ہو
جس کو آنا ہو ہمارے وہ مقابل آئے

واحد پریمی




کوئی ہنگامۂ حیات نہیں
رات خاموش ہے سحر خاموش

واحد پریمی




کوئی ہنگامۂ حیات نہیں
رات خاموش ہے سحر خاموش

واحد پریمی