اے اہل وفا خاک بنے کام تمہارا
آغاز بتا دیتا ہے انجام تمہارا
جاتے ہو کہاں عشق کے بیداد کشو تم
اس انجمن ناز میں کیا کام تمہارا
اے دیدہ و دل کچھ تو کرو ضبط و تحمل
لبریز مئے شوق سے ہے جام تمہارا
اے کاش مرے قتل ہی کا مژدہ وہ ہوتا
آتا کسی صورت سے تو پیغام تمہارا
وحشتؔ ہو مبارک تمہیں بدمستی و رندی
جز عشق بتاں اور ہے کیا کام تمہارا
غزل
اے اہل وفا خاک بنے کام تمہارا
وحشتؔ رضا علی کلکتوی