EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اس ہجر پہ تہمت کہ جسے وصل کی ضد ہو
اس درد پہ لعنت کی جو اشعار میں آ جائے

وپل کمار




اس ہجر پہ تہمت کہ جسے وصل کی ضد ہو
اس درد پہ لعنت کی جو اشعار میں آ جائے

وپل کمار




اسے تو دولت دنیا بھی کم بھی پانے کو
مری تو ذات کا میزان بھی زیادہ نہیں

وپل کمار




وہ ایک ہاتھ بڑھائے گا تجھ کو پا لے گا
سو دیکھ صبر کا اعلان بھی زیادہ نہیں

وپل کمار




آگ دریا کو اشاروں سے لگانے والا
اب کے روٹھا ہے بہت مجھ کو منانے والا

وشال کھلر




آگ دریا کو اشاروں سے لگانے والا
اب کے روٹھا ہے بہت مجھ کو منانے والا

وشال کھلر




اسیر زلف کو شاید یہیں رہائی ہے
پکارتا ہوں جسے وہ صدا میں آیا ہے

وشال کھلر