میں انساں تھا خدا ہونے سے پہلے
انا الحق کی انا ہونے سے پہلے
صلہ تھا عمر بھر کی چاہتوں کا
وہ اک لمحہ جدا ہونے سے پہلے
نہ جانے کس قدر مصروف ہوگا
ترا وعدہ وفا ہونے سے پہلے
تو میری چاہتوں میں گم ہوا ہے
میں خوشبو تھا ترا ہونے سے پہلے
مری گہرائیوں میں راز تیرے
میں برسا ہوں گھٹا ہونے سے پہلے
ادا یہ راس آئی تھی ہمیں بھی
نیا دکھنا نیا ہونے سے پہلے
جلائے رکھ چراغ آرزو یوں
دعا پڑھنا دوا ہونے سے پہلے
یہ نغمہ سا یہ کھلرؔ شعر تیرا
عبادت تھا ادا ہونے سے پہلے
غزل
میں انساں تھا خدا ہونے سے پہلے
وشال کھلر