EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دامن بچا رہے تھے کہ چہرہ بھی جل گیا
کس آگ سے گزر کے تری روشنی میں آئے

توقیر تقی




ہماری راہ میں بیٹھے گی کب تک تیری دنیا
کبھی تو اس زلیخا کی جوانی ختم ہوگی

توقیر تقی




ہماری راہ میں بیٹھے گی کب تک تیری دنیا
کبھی تو اس زلیخا کی جوانی ختم ہوگی

توقیر تقی




ہجر تھا بار امانت کی طرح
سو یہ غم آخری ہچکی سے اٹھا

توقیر تقی




ان سلگتی ہوئی سانسوں کو نہیں دیکھتے لوگ
اور سمجھتے ہیں کہ جلتا نہیں تو بھی میں بھی

توقیر تقی




ان سلگتی ہوئی سانسوں کو نہیں دیکھتے لوگ
اور سمجھتے ہیں کہ جلتا نہیں تو بھی میں بھی

توقیر تقی




جیسے ویران حویلی میں ہوں خاموش چراغ
اب گزرتی ہیں ترے شہر میں شامیں ایسی

توقیر تقی