EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کل جہاں دیوار ہی دیوار تھی
اب وہاں در ہے جبیں ہے عشق ہے

توقیر تقی




کل جہاں دیوار ہی دیوار تھی
اب وہاں در ہے جبیں ہے عشق ہے

توقیر تقی




لفظ کی قید سے رہا ہو جا
آ مری آنکھ سے ادا ہو جا

توقیر تقی




میں ترے ہجر سے نکلوں گا تو مر جاؤں گا
ہائے وہ لوگ جو محور سے نکل جاتے ہیں

توقیر تقی




میں ترے ہجر سے نکلوں گا تو مر جاؤں گا
ہائے وہ لوگ جو محور سے نکل جاتے ہیں

توقیر تقی




پھینک دے خشک پھول یادوں کے
ضد نہ کر تو بھی بے وفا ہو جا

توقیر تقی




روٹھ کر آنکھ کے اندر سے نکل جاتے ہیں
اشک بچوں کی طرح گھر سے نکل جاتے ہیں

توقیر تقی