EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

زباں خاموش مگر نظروں میں اجالا دیکھا
اس کا اظہار محبت بھی نرالا دیکھا

توقیر احمد




ذرا سنبھلوں بھی تو وہ آنکھوں سے پلا دیتا ہے
میرا محبوب مجھے ہوش میں رہنے نہیں دیتا

توقیر احمد




اب زمانے میں محبت ہے تماشے کی طرح
اس تماشے سے بہلتا نہیں تو بھی میں بھی

توقیر تقی




اب زمانے میں محبت ہے تماشے کی طرح
اس تماشے سے بہلتا نہیں تو بھی میں بھی

توقیر تقی




بدن میں دل تھا معلق خلا میں نظریں تھیں
مگر کہیں کہیں سینے میں درد زندہ تھا

توقیر تقی




بدن میں روح کی ترسیل کرنے والے لوگ
بدل گئے مجھے تبدیل کرنے والے لوگ

توقیر تقی




بدن میں روح کی ترسیل کرنے والے لوگ
بدل گئے مجھے تبدیل کرنے والے لوگ

توقیر تقی