EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دکھوں کے روپ بہت اور سکھوں کے خواب بہت
ترا کرم ہے بہت پر مرے عذاب بہت

تنویر انجم




دور تک یہ راستے خاموش ہیں
دور تک ہم خود کو سنتے جائیں گے

تنویر انجم




فریب قرب یار ہو کہ حسرت سپردگی
کسی سبب سے دل مجھے یہ بے قرار چاہئے

تنویر انجم




فریب قرب یار ہو کہ حسرت سپردگی
کسی سبب سے دل مجھے یہ بے قرار چاہئے

تنویر انجم




غم زمانہ جب نہ ہو غم وجود ڈھونڈ لوں
کہ اک زمین جاں جو ہے وہ داغ دار چاہئے

تنویر انجم




اس خوبیٔ قسمت پہ مجھے ناز بہت ہے
وہ شخص مری جاں کا طلب گار ہوا ہے

تنویر انجم




اس خوبیٔ قسمت پہ مجھے ناز بہت ہے
وہ شخص مری جاں کا طلب گار ہوا ہے

تنویر انجم