EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

لمحہ در لمحہ گزرتا ہی چلا جاتا ہے
وقت خوشبو ہے بکھرتا ہی چلا جاتا ہے

تنویر احمد علوی




پلک جھپکنے میں کچھ خواب ٹوٹ جاتے ہیں
جو بت شکن ہے وہی لمحہ بت تراش بھی تھا

تنویر احمد علوی




روایتوں کو صلیبوں سے کر دیا آزاد
یہی رسن تو سر دار توڑ دی میں نے

تنویر احمد علوی




روایتوں کو صلیبوں سے کر دیا آزاد
یہی رسن تو سر دار توڑ دی میں نے

تنویر احمد علوی




تیری یادوں کی کہانی تو نہیں ہے تنویرؔ
دل پہ دستک جو دیا کرتا ہے خوشبو کی طرح

تنویر احمد علوی




وہ دائروں سے جو باہر نہ آ سکے تنویرؔ
وہ رسم گردش پرکار توڑ دی میں نے

تنویر احمد علوی




دکھوں کے روپ بہت اور سکھوں کے خواب بہت
ترا کرم ہے بہت پر مرے عذاب بہت

تنویر انجم