EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کوئی اس فصل میں دیوانہ ہوا ہے شاید
کہ ہوا ہاتھ میں زنجیر لیے پھرتی ہے

طالب علی خان عیشی




دنیا سے میں نے بھی کوئی رغبت نہیں رکھی
اس نے بھی مجھ سے صرف نظر کر لیا تو کیا

طالب انصاری




دنیا سے میں نے بھی کوئی رغبت نہیں رکھی
اس نے بھی مجھ سے صرف نظر کر لیا تو کیا

طالب انصاری




یوں بھی ترا احسان ہے آنے کے لیے آ
اے دوست کسی روز نہ جانے کے لیے آ

طالب باغپتی




آج پھر چاند دیر سے نکلا
تم نے پھر دیر کر دی آنے میں

طالب حسین طالب




آج پھر چاند دیر سے نکلا
تم نے پھر دیر کر دی آنے میں

طالب حسین طالب




دیکھ کر تم کو حیرتی ہوں میں
کس قدر حسن ہے زمانے میں

طالب حسین طالب