بستیاں تو آسماں لے جائیں گے
یہ سمندر کس کنارے جائیں گے
فاصلوں میں زندگی کھو جائے گی
گنبدوں میں خواب دیکھے جائیں گے
تم کسی منظر میں سن لینا ہمیں
ہم کبھی گونجوں میں ڈھلتے جائیں گے
دور تک یہ راستے خاموش ہیں
دور تک ہم خود کو سنتے جائیں گے
اک دفعہ کی نیند کیسا جرم ہے
عمر بھر ہم تم کو ڈھونڈے جائیں گے
غزل
بستیاں تو آسماں لے جائیں گے
تنویر انجم