EN हिंदी
بستیاں تو آسماں لے جائیں گے | شیح شیری
bastiyan to aasman le jaenge

غزل

بستیاں تو آسماں لے جائیں گے

تنویر انجم

;

بستیاں تو آسماں لے جائیں گے
یہ سمندر کس کنارے جائیں گے

فاصلوں میں زندگی کھو جائے گی
گنبدوں میں خواب دیکھے جائیں گے

تم کسی منظر میں سن لینا ہمیں
ہم کبھی گونجوں میں ڈھلتے جائیں گے

دور تک یہ راستے خاموش ہیں
دور تک ہم خود کو سنتے جائیں گے

اک دفعہ کی نیند کیسا جرم ہے
عمر بھر ہم تم کو ڈھونڈے جائیں گے