EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

گھروں میں قید ہیں بستی کے شرفا
سڑک پر ہیں فسادی اور غنڈے

تنویر سامانی




کیوں نہ تنویرؔ پھر اظہار کی جرأت کیجے
خامشی بھی تو یہاں باعث رسوائی ہے

تنویر سامانی




کیوں نہ تنویرؔ پھر اظہار کی جرأت کیجے
خامشی بھی تو یہاں باعث رسوائی ہے

تنویر سامانی




آج بھی سپراؔ اس کی خوشبو مل مالک لے جاتا ہے
میں لوہے کی ناف سے پیدا جو کستوری کرتا ہوں

تنویر سپرا




آج اتنا جلاؤ کہ پگھل جائے مرا جسم
شاید اسی صورت ہی سکوں پائے مرا جسم

تنویر سپرا




آج اتنا جلاؤ کہ پگھل جائے مرا جسم
شاید اسی صورت ہی سکوں پائے مرا جسم

تنویر سپرا




اب تک مرے اعصاب پہ محنت ہے مسلط
اب تک مرے کانوں میں مشینوں کی صدا ہے

تنویر سپرا