EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ردائے سنگ اوڑھ کر نہ سو گیا ہو کانچ بھی
حریم زخم لازمی ہے خیر و شر کی جانچ بھی

تنویر مونس




اپنے کاندھے پہ لیے پھرتی ہے احساس کا بوجھ
زندگی کیا کسی مقتل کی تمنائی ہے

تنویر سامانی




اپنی صورت بھی کب اپنی لگتی ہے
آئینوں میں خود کو دیکھا کرتا ہوں

تنویر سامانی




اپنی صورت بھی کب اپنی لگتی ہے
آئینوں میں خود کو دیکھا کرتا ہوں

تنویر سامانی




فرضی قصوں جھوٹی باتوں سے اکثر
سچائی کے قد کو ناپا کرتا ہوں

تنویر سامانی




فکر کی آنچ میں پگھلے تو یہ معلوم ہوا
کتنے پردوں میں چھپی ذات کی سچائی ہے

تنویر سامانی




فکر کی آنچ میں پگھلے تو یہ معلوم ہوا
کتنے پردوں میں چھپی ذات کی سچائی ہے

تنویر سامانی