EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

لمحۂ امکان کو پہلو بدلتے دیکھنا
آتش بے رنگ میں خود کو پگھلتے دیکھنا

تنویر انجم




مجھے عزیز ہے بے احتیاطیٔ سادہ
نہ شوق ہے نہ ہنر اس کو آزمانے کا

تنویر انجم




مجھے عزیز ہے بے احتیاطیٔ سادہ
نہ شوق ہے نہ ہنر اس کو آزمانے کا

تنویر انجم




شہروں کے سارے جنگل گنجان ہو گئے ہیں
پھر لوگ میرے اندر سنسان ہو گئے ہیں

تنویر انجم




ٹوٹی ہے یہ کشتی تو مرے ساتھ سفر کو
وہ جان مسافت مرا تیار ہوا ہے

تنویر انجم




ٹوٹی ہے یہ کشتی تو مرے ساتھ سفر کو
وہ جان مسافت مرا تیار ہوا ہے

تنویر انجم




کئی لوگ مورچہ بند خوف کی ریت میں ہیں کرم کرم
ترے ہاتھ میں یہ جو سنگ ہے کسی سمت اس کو اچھال بھی

تنویر مونس