EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

وہ ایک لمحہ جسے تم نے مختصر جانا
ہم ایسے لمحے میں اک داستاں بناتے ہیں

تالیف حیدر




یہ شہر اپنی اسی ہاو ہو سے زندہ ہے
تمہاری اور مری گفتگو سے زندہ ہے

تالیف حیدر




یہ تیرا دوانہ رات گئے معلوم نہیں کیوں پہروں تک
آنسو کی لکیروں سے کتنے نقش جذبات بنائے ہے

تالیف حیدر




یہ تیرا دوانہ رات گئے معلوم نہیں کیوں پہروں تک
آنسو کی لکیروں سے کتنے نقش جذبات بنائے ہے

تالیف حیدر




کم ہوئی بانگ جرس بھی یارب
ہم سے واماندہ کدھر جائیں گے

طالب علی خان عیشی




کون پابند جنوں فصل بہاراں میں نہ تھا
اس برس ننگ جوانی تھا جو زنداں میں نہ تھا

طالب علی خان عیشی




کون پابند جنوں فصل بہاراں میں نہ تھا
اس برس ننگ جوانی تھا جو زنداں میں نہ تھا

طالب علی خان عیشی