وہ ایک لمحہ جسے تم نے مختصر جانا
ہم ایسے لمحے میں اک داستاں بناتے ہیں
تالیف حیدر
یہ شہر اپنی اسی ہاو ہو سے زندہ ہے
تمہاری اور مری گفتگو سے زندہ ہے
تالیف حیدر
یہ تیرا دوانہ رات گئے معلوم نہیں کیوں پہروں تک
آنسو کی لکیروں سے کتنے نقش جذبات بنائے ہے
تالیف حیدر
یہ تیرا دوانہ رات گئے معلوم نہیں کیوں پہروں تک
آنسو کی لکیروں سے کتنے نقش جذبات بنائے ہے
تالیف حیدر
کم ہوئی بانگ جرس بھی یارب
ہم سے واماندہ کدھر جائیں گے
طالب علی خان عیشی
کون پابند جنوں فصل بہاراں میں نہ تھا
اس برس ننگ جوانی تھا جو زنداں میں نہ تھا
طالب علی خان عیشی
کون پابند جنوں فصل بہاراں میں نہ تھا
اس برس ننگ جوانی تھا جو زنداں میں نہ تھا
طالب علی خان عیشی