EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کس کی آنکھوں کا نشہ ہے کہ مرے ہونٹوں کو
اس قدر تر نہیں کر سکتی بلا نوشی بھی

تالیف حیدر




سفر ہی بس کار زندگی ہے
عذاب کیا ہے ثواب کیا ہے

تالیف حیدر




سفر ہی بس کار زندگی ہے
عذاب کیا ہے ثواب کیا ہے

تالیف حیدر




تو کیوں اس بار اس نے میرے آگے سر جھکایا ہے
اسے تو آج بھی مشکل نہ تھا انکار کر دینا

تالیف حیدر




اسے کہاں ہمیں قیدی بنا کے رکھنا تھا
ہمیں کو شوق نہیں تھا کبھی رہائی کا

تالیف حیدر




اسے کہاں ہمیں قیدی بنا کے رکھنا تھا
ہمیں کو شوق نہیں تھا کبھی رہائی کا

تالیف حیدر




وہ ایک لمحہ جسے تم نے مختصر جانا
ہم ایسے لمحے میں اک داستاں بناتے ہیں

تالیف حیدر