EN हिंदी
درد آمیز ہے کچھ یوں مری خاموشی بھی | شیح شیری
dard-amez hai kuchh yun meri KHamoshi bhi

غزل

درد آمیز ہے کچھ یوں مری خاموشی بھی

تالیف حیدر

;

درد آمیز ہے کچھ یوں مری خاموشی بھی
راس آتی نہیں مجھ کو یہ خرد پوشی بھی

کیسی حیرت ہے کہ اک میں ہی نہ بے ہوش رہا
کیا تعجب ہے کہ چھاتی نہیں مدہوشی بھی

یاد کا کون سا عالم ہے کہ میں مرتا ہوں
اور زندہ ہے مرا خواب فراموشی بھی

کس کی آنکھوں کا نشہ ہے کہ مرے ہونٹوں کو
اس قدر تر نہیں کر سکتی بلا نوشی بھی

میں کنارہ بھی کروں خود سے تو ممکن ہے کہاں
کہ نہ ہو تیرے تعلق سے ہم آغوشی بھی