سوال کیا ہے جواب کیا ہے
یہ عذر خانہ خراب کیا ہے
میں اپنی ہستی بدل رہا ہوں
یہ سب حساب و کتاب کیا ہے
تری محبت کے نام سب کچھ
مرا کوئی انتساب کیا ہے
کنارہ خود سے ہی کر لیا ہے
اب اور حد اجتناب کیا ہے
سفر ہی بس کار زندگی ہے
عذاب کیا ہے ثواب کیا ہے
غزل
سوال کیا ہے جواب کیا ہے
تالیف حیدر