EN हिंदी
سوال کیا ہے جواب کیا ہے | شیح شیری
sawal kya hai jawab kya hai

غزل

سوال کیا ہے جواب کیا ہے

تالیف حیدر

;

سوال کیا ہے جواب کیا ہے
یہ عذر خانہ خراب کیا ہے

میں اپنی ہستی بدل رہا ہوں
یہ سب حساب و کتاب کیا ہے

تری محبت کے نام سب کچھ
مرا کوئی انتساب کیا ہے

کنارہ خود سے ہی کر لیا ہے
اب اور حد اجتناب کیا ہے

سفر ہی بس کار زندگی ہے
عذاب کیا ہے ثواب کیا ہے