نئی زمینوں کو ارض گماں بناتے ہیں
خدا کے بعد کوئی سائباں بناتے ہیں
وہ ایک لمحہ جسے تم نے مختصر جانا
ہم ایسے لمحے میں اک داستاں بناتے ہیں
پرانے رشتے پھر آنے لگے ہیں اپنے قریب
نئے سرے سے چلو دوریاں بناتے ہیں
خرد نہیں ہے یہاں بس جنون کا سودا
ہم اس جنون سے آگے مکاں بناتے ہیں
وہ عشق زادے جنہیں صوفیا کہو ہو تم
وہ لب ہلاتے ہیں اور دو جہاں بناتے ہیں
غزل
نئی زمینوں کو ارض گماں بناتے ہیں
تالیف حیدر