EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

آہ اس کی بے کسی تو نہ جس کے ساتھ ہو
ہائے اس کی بندگی جس کا تو خدا نہیں

تاجور نجیب آبادی




آہ اس کی بے کسی تو نہ جس کے ساتھ ہو
ہائے اس کی بندگی جس کا تو خدا نہیں

تاجور نجیب آبادی




برداشت درد عشق کی دشوار ہو گئی
اب زندگی بھی جان کا آزار ہو گئی

تاجور نجیب آبادی




دل کے پردوں میں چھپایا ہے ترے عشق کا راز
خلوت دل میں بھی پردا نظر آتا ہے مجھے

تاجور نجیب آبادی




دل کے پردوں میں چھپایا ہے ترے عشق کا راز
خلوت دل میں بھی پردا نظر آتا ہے مجھے

تاجور نجیب آبادی




غم محبت میں دل کے داغوں سے روکش لالہ زار ہوں میں
فضا بہاریں ہے جس کے جلووں سے وہ حریف بہار ہوں میں

تاجور نجیب آبادی




جنس ہنر مذاق خریدار دیکھ کر
خود بے نیاز چشم خریدار ہو گئی

تاجور نجیب آبادی