بہت مشکل تھا مجھ کو راہ کا ہموار کر دینا
تو میں نے طے کیا اس دشت کو دیوار کر دینا
تو کیوں اس بار اس نے میرے آگے سر جھکایا ہے
اسے تو آج بھی مشکل نہ تھا انکار کر دینا
پھر آخرکار یہ ثابت ہوا منظور تھا تجھ کو
ہمارے عرصۂ ہستی کو بس بیکار کر دینا
اسے ہے روز پانی کی طرح میری طرف آنا
اور اپنے جسم کو کچھ اور آتش بار کر دینا
وہ اس کا رات بھر تعمیر کرنا مجھ کو مشکل سے
مگر پھر صبح سے پہلے مجھے مسمار کر دینا
غزل
بہت مشکل تھا مجھ کو راہ کا ہموار کر دینا
تالیف حیدر