EN हिंदी
بہت مشکل تھا مجھ کو راہ کا ہموار کر دینا | شیح شیری
bahut mushkil tha mujhko rah ka hamwar kar dena

غزل

بہت مشکل تھا مجھ کو راہ کا ہموار کر دینا

تالیف حیدر

;

بہت مشکل تھا مجھ کو راہ کا ہموار کر دینا
تو میں نے طے کیا اس دشت کو دیوار کر دینا

تو کیوں اس بار اس نے میرے آگے سر جھکایا ہے
اسے تو آج بھی مشکل نہ تھا انکار کر دینا

پھر آخرکار یہ ثابت ہوا منظور تھا تجھ کو
ہمارے عرصۂ ہستی کو بس بیکار کر دینا

اسے ہے روز پانی کی طرح میری طرف آنا
اور اپنے جسم کو کچھ اور آتش بار کر دینا

وہ اس کا رات بھر تعمیر کرنا مجھ کو مشکل سے
مگر پھر صبح سے پہلے مجھے مسمار کر دینا