EN हिंदी
یہ آنکھ نم تھی زباں پر مگر سوال نہ تھا | شیح شیری
ye aankh nam thi zaban par magar sawal na tha

غزل

یہ آنکھ نم تھی زباں پر مگر سوال نہ تھا

طاہرہ جبین تارا

;

یہ آنکھ نم تھی زباں پر مگر سوال نہ تھا
ہم اپنی ذات میں گم تھے کوئی خیال نہ تھا

سجا لیا ہے ہتھیلی پہ ہم نے اس کا نام
اس لیے تو بچھڑ جانے کا ملال نہ تھا

اگرچہ معتبر ٹھہرے تھے ہم زمانے میں
ہمارے پاس تو ایسا کوئی کمال نہ تھا

اسی کے ساتھ تھے ہم اس سے بے خبر رہ کر
اگرچہ رابطہ اس سے کوئی بحال نہ تھا

ترے ہی نام پہ یہ زندگی کٹی ساری
اگرچہ تیرا کبھی بھی ہمیں وصال نہ تھا