EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دیتے پھرتے تھے حسینوں کی گلی میں آواز
کبھی آئینہ فروش دل حیران ہم تھے

تعشق لکھنوی




گیا شباب پر اتنا رہا تعلق عشق
دل و جگر میں تپک گاہ گاہ ہوتی ہے

تعشق لکھنوی




ہم کس کو دکھاتے شب فرقت کی اداسی
سب خواب میں تھے رات کو بیدار ہمیں تھے

تعشق لکھنوی




ہم کس کو دکھاتے شب فرقت کی اداسی
سب خواب میں تھے رات کو بیدار ہمیں تھے

تعشق لکھنوی




ہر طرف حشر میں جھنکار ہے زنجیروں کی
ان کی زلفوں کے گرفتار چلے آتے ہیں

تعشق لکھنوی




جلوں گا میں کہ دل اس بت کا غیر پر آیا
اڑے گی آگ کہ پتھر گرا ہے پتھر پر

تعشق لکھنوی




جلوں گا میں کہ دل اس بت کا غیر پر آیا
اڑے گی آگ کہ پتھر گرا ہے پتھر پر

تعشق لکھنوی